Thursday 16 April 2020

SHIKWA POETRY


BHULLY SHAH


VERSE



اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے

جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

GHAZAL


نزدیک جو احساس کے جذبوں سے ہوا ہوں
وارستہ میں الفاظ کے رشتوں سے ہوا ہوں

اپنے میں مگن ہیں، سبھی کو اپنا ہی غم ہے
بے زار میں اپنوں سے، پرایوں سے ہوا ہوں

فرعون نے بھی اوڑھ لیا جامہ موسى
محتاط میں کچھ اب نئے رشتوں سے ہوا ہوں

طاقت کے توسط سے جو منوائیں خدائی
باغی میں ایسے جھوٹے خداوں سے ہوا ہوں

نعمان جو اس ملک میں پھیلاتی ہے نفرت
اب روبرو کچھ ایسے ہواؤں سے ہوا ہوں

SHIKWA POETRY